ارنا کے مطابق صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج جمعے کی دوپہربصرے میں دانشوروں، یونیورسٹی اساتذہ اور قبائلی عمائدین کی ایک نشست سے خطاب میں کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ مسلمان باہم برابرہیں بلکہ فرمایا ہے کہ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ اگر ہم مسلمان، ہمارا اعتقاد اور عقیدہ چاہے جو بھی ہو، اگر واقعی ایک دوسرے کو اپنا بھائی سمجھیں اور ہمارے درمیان حقیقی برادری ہو تو کیا اسرائیل مسلمانوں کا قتل عام کرسکتا ہے؟
انھوں نے کہا کہ تفرقہ آگ ہے، اگر ہمارے درمیان تفرقہ ہوتو ہم آگ میں ہیں۔
صدرایران نے کہا کہ ہم ہر نماز میں کہتے ہیں کہ " اہدنا الصّراط المستقیم" یعنی ہماری ہدایت فرما۔
انھوں نے کہا کہ ہدایت یعنی اتحادویک جہتی یعنی اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے پکڑنا۔
انھوں نے کہا کہ قرآن میں صراط مستقیم کہا گیا ہے، صراط مستقیم وحدت ہے ، ہم سب ایک ہیں۔
ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ جب ہم نماز میں کہتے ہیں کہ ہم ایک ہیں تو پھر ہمارے اندر اختلاف کیوں ہے؟
صدر ایران نے کہا کہ یورپ والوں نے صدیوں ایک دوسرے سے جنگ کی لیکن آج انھوں نے اپنی سرحدیں ایک کرلی ہیں تو پھر آج ہم مسلمان، مثال کے طور پر پاکستان اور افغانستان سے ٹرین میں سوار ہوکر، نجف، کربلا اور مکے مدینے کیوں نہیں جاسکتے؟
انھوں نے عراق کے دانشوروں اور یونیورسٹی اساتذہ کو مخاطب کرکے کہا کہ ہم آپ سے کہتے ہیں کہ ہم آپ کے بھائی ہیں، بنابریں آج ہم صرف سیاست اور ڈپلومیسی کی بنیاد پپر یہاں نہیں ہیں بلکہ اپنے اعتقاد اور عقیدے کے بنیاد پر یہاں ہیں۔
انھوں نے عراقی عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ اربعین حسینی میں آپ کی مہماں نوازی کا ہم شکریہ ادا کرتے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ بہنوں اور بھائیو! ہمارے درمیان دشمنی اور اختلاف ہمارے دشمنوں کے فائدے میں ہے اور جو آواز اور پیغام بھی مسلمانوں کے درمیان اختلاف وتفرقہ پیدا کرے وہ شیطانی پیغام ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے راستے میں دیکھا کہ آپ نے لکھا ہے کہ ہم ایران کے مستقل پڑوسی ہیں تو ہمیں حضرت علی علیہ السلام کی وہ وصیت یاد آگئ جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ ہم آپس میں اس طرح پڑوسی ہیں کہ ہمارا خیال ہے کہ ہم ایک دوسرے کے وارث بن سکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ